بےچینی(Restlessness)
بےچینی (Restlessness) ایک عمومی علامت ہے جو مختلف جسمانی اور ذہنی حالتوں میں ظاہر ہو سکتی ہے۔ ہومیوپیتھک علاج میں بےچینی کی مختلف اقسام کے لیے مختلف ادوایات تجویز کی جاتی ہیں۔ بےچینی کی علامات میں جسم میں حرکت کی شدید ضرورت، سکون کا نہ ملنا، ذہنی پریشانی اور بیزاری شامل ہیں۔ہومیوپیتھک ادوایات جو بےچینی کے علاج میں استعمال ہوتی ہیں:
Aconitum napellus (Acon.)
خصوصیات: اس دوا کا استعمال بےچینی کی حالتوں میں کیا جاتا ہے جو اچانک اور تیز رفتار ہوں۔ بےچینی کے ساتھ ساتھ خوف اور پریشانی کا سامنا ہوتا ہے۔
علامات: مریض بےچینی میں مبتلا ہوتا ہے، جو شدید خوف یا صدمے کے بعد ظاہر ہو۔ دل کی دھڑکن تیز، پسینہ آنا، اور شدید اضطراب محسوس ہوتا ہے۔
حوالہ: ہومیوپیتھک میٹرایا میڈیا، 6th ایڈیشن، صفحہ 18۔
Arsenicum album (Ars.)
خصوصیات: بےچینی کے ساتھ ساتھ مریض کو خود کو محفوظ رکھنے کی شدید ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ اس دوا کا استعمال ان مریضوں کے لیے کیا جاتا ہے جو فکرمندی اور تھکاوٹ کا سامنا کرتے ہیں۔
علامات: مریض کو شدید بےچینی اور اکیلے ہونے کا خوف ہوتا ہے۔ وہ بے چین ہو کر یہاں سے وہاں جاتا رہتا ہے، اور اس کی حالت مسلسل بدتر ہوتی جاتی ہے۔
حوالہ: "Organon of Medicine" by Samuel Hahnemann، 5th ایڈیشن۔
Kali Phosphoricum (Kali phos.)
خصوصیات: یہ دوا ذہنی تھکاوٹ اور بےچینی کے لیے بہترین ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو زیادہ ذہنی کام میں ملوث ہوں یا جن کو نیند کی کمی ہو۔
علامات: بےچینی کی حالت میں مریض کو مکمل طور پر سکون نہیں ملتا، ذہنی دباؤ اور تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے۔
حوالہ: "Materia Medica" by William Boericke، صفحہ 221۔
Nux vomica (Nux v.)
خصوصیات: اس دوا کا استعمال بےچینی کی حالت میں کیا جاتا ہے جب مریض بہت زیادہ ذہنی یا جسمانی دباؤ میں ہو، خاص طور پر وہ افراد جو خود کو زیادہ محنت کرنے پر مجبور پاتے ہیں۔
علامات: بےچینی کے ساتھ مریض میں غصہ، بیزاری، اور نیند کی کمی ظاہر ہوتی ہے۔ مریض اکثر بے چین رہتا ہے اور کسی بھی حالت میں سکون محسوس نہیں کرتا۔
حوالہ: "Materia Medica" by Clarke، صفحہ 85۔
یاد رکھیں: ہومیوپیتھک علاج کا انتخاب مریض کی مخصوص علامات اور حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جانا چاہیے۔ ڈاکٹر کی رہنمائی کے بغیر کسی دوا کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
خصوصیات: دل کے پٹھوں کو مضبوط کرتی ہے اور شریانوں میں خون کے بہاؤ کو بہتر بناتی ہے۔
علامات: سینے میں دباؤ، دل کی دھڑکن میں بے قاعدگی، کمزوری، اور سانس لینے میں دشواری۔
حوالہ:
"Materia Medica of Homoeopathy" by William Boericke
"The Homoeopathic Materia Medica" by Samuel Hahnemann
آرنج میٹیلیکم (Aurum Metallicum)
خصوصیات: ہائی بلڈ پریشر اور شریانوں کی سختی کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔علامات: دل میں دباؤ، افسردگی، بے چینی، اور خون کی روانی میں رکاوٹ۔
حوالہ:
"Repertory of the Homoeopathic Materia Medica" by James Tyler Kent
"Keynotes and Characteristics" by HC Allen
بیریٹا کارب (Baryta Carbonica)
خصوصیات: عمر رسیدہ افراد میں شریانوں کی سختی کو کم کرنے کے لیے بہترین دوا۔علامات: ہائی بلڈ پریشر، دماغی کمزوری، دل کی دھڑکن کی بے قاعدگی، اور چکر آنا۔
حوالہ:
"Boericke's New Manual of Homoeopathic Materia Medica"
گلونینم (Glonoinum)
خصوصیات: خون کی روانی کو بہتر بناتی ہے اور ہائی بلڈ پریشر میں فائدہ مند ہے۔علامات: سر میں شدید درد، اچانک سینے میں جکڑن، دھڑکن میں تیزی، اور گرمی کی شدت۔
حوالہ:
"Materia Medica and Repertory" by William Boericke
لیکیسس (Lachesis)
خصوصیات: خون کے جمنے (Clots) کو روکنے میں مدد دیتی ہے اور شریانوں کی سختی کو کم کرتی ہے۔علامات: سینے میں جکڑن، نیلاہٹ، خون کی گردش میں مسائل، اور دھڑکن کی بے قاعدگی۔
حوالہ:
"The Guiding Symptoms of Our Materia Medica" by Constantine Hering
ایسکولس (Aesculus Hippocastanum)
خصوصیات: خون کی گردش کو بہتر بنانے اور شریانوں کی سوجن کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔علامات: خون کی گردش میں سستی، ٹانگوں میں درد، اور سینے میں دباؤ۔
حوالہ:
"A Dictionary of Practical Materia Medica" by John Henry Clarke
ڈیجیٹلس (Digitalis Purpurea)
خصوصیات: دل کی دھڑکن کی بے قاعدگی اور کمزوری کے لیے مفید۔علامات: کمزور دل کی دھڑکن، سانس لینے میں دشواری، اور سینے میں بھاری پن۔
حوالہ:
"Boericke's New Manual of Homoeopathic Materia Medica"
سیکیلے کار (Secale Cornutum)
خصوصیات: خون کی روانی کو بہتر بناتی ہے اور پرانی شریانی رکاوٹوں کو کم کرتی ہے۔علامات: جسم میں سن ہونے کا احساس، خون کی نالیوں میں کمزوری، اور جلن کا احساس۔
حوالہ:
"Keynotes and Characteristics" by HC Allen