Homeopathic Medicines ہومیوپیتھک ادوایات

لاکیسس موٹس (Lachesis Mutus)

لاکیسس موٹس ہومیوپیتھک دوا جنوبی امریکہ کے زہریلے سانپ "بش ماسٹر" (Bushmaster) کے زہر سے تیار کی جاتی ہے۔ یہ دوا خاص طور پر خون کی خرابیوں، خواتین کی بیماریوں، زہریلی علامات، اور دل و دماغ کی بے ترتیبی میں مؤثر مانی جاتی ہے۔

Materia Medica Pura by Samuel Hahnemann (1821)

حنین مین نے لاکیسس موٹس کی علامات میں خون کی خرابی، جلد کی نیلاہٹ اور ذہنی بےچینی کو بیان کیا ہے۔ خصوصیات میں مریض کی علامات بائیں جانب زیادہ ہوتی ہیں اور گرمی سے بگڑتی ہیں۔ اثرات میں خون کی خرابیوں، جلدی زخموں اور ذہنی بے ترتیبی میں بہتری آتی ہے۔

Guiding Symptoms by Constantine Hering (1879)

ہیرنگ نے لاکیسس کی علامات میں شدید زہریلا پن، نیلا پڑنا، گلے میں دباؤ کی حساسیت اور بولنے کی زیادتی شامل کی ہے۔ خصوصیات میں علامات کا بائیں طرف ہونا اور آرام کی حالت میں بگاڑ نمایاں ہے۔ اثرات میں دل کے مسائل، خون کی خرابی اور خواتین کے مخصوص مسائل میں فائدہ ہوتا ہے۔

Encyclopedia of Pure Materia Medica by Timothy Allen (1874)

ایلن نے لاکیسس موٹس کی علامات میں گلے کا دباؤ برداشت نہ کرنا، خون کی خرابی اور شدید حساسیت کا ذکر کیا ہے۔ خصوصیات میں مریض کی علامات نیند کے بعد بگڑتی ہیں اور بائیں طرف زیادہ شدت اختیار کرتی ہیں۔ اثرات میں خون کے مسائل، خواتین کی بیماریوں اور جلدی امراض میں بہتری دیکھی گئی ہے۔

Dictionary of Practical Materia Medica by John Henry Clarke (1900)

کلارک کے مطابق لاکیسس کی علامات میں زہریلے زخم، خون کا نیلا ہونا اور بولنے میں زیادتی شامل ہیں۔ خصوصیات میں مریض کا درد بائیں طرف زیادہ ہوتا ہے اور گرم ماحول سے تکلیف میں اضافہ ہوتا ہے۔ اثرات میں خون کی خرابی، خواتین کی بیماریوں اور ذہنی بے ترتیبی میں نمایاں فائدہ ہوتا ہے۔

Lectures on Homeopathic Materia Medica by James Tyler Kent (1905)

کینٹ نے لاکیسس کی علامات میں زہریلی کیفیت، خون کی خرابی، اور گلے کی حساسیت کو بیان کیا ہے۔ خصوصیات میں علامات نیند کے بعد بگڑتی ہیں اور مریض کو کپڑے کی سختی برداشت نہیں ہوتی۔ اثرات میں خون کی خرابی، دل کے مسائل اور خواتین کی بیماریوں میں بہتری آتی ہے۔

Pocket Manual of Homeopathic Materia Medica by William Boericke (1906)

بویرک نے لاکیسس کو خون کی خرابی، زہریلے زخموں اور خواتین کی مخصوص بیماریوں میں مفید قرار دیا ہے۔ علامات میں گلے کی حساسیت، جلد کا نیلا ہونا اور بولنے کی زیادتی شامل ہیں۔ خصوصیات میں علامات بائیں طرف زیادہ اور نیند کے بعد بگڑتی ہیں۔ اثرات میں خون کی خرابی، دل اور خواتین کی بیماریوں میں فائدہ ہوتا ہے۔

Nature's Materia Medica by Robin Murphy (1998)

مرفی نے لاکیسس کی علامات میں گلے کی تکلیف، خون کی خرابی، اور جلد کی نیلاہٹ کو نمایاں کیا ہے۔ خصوصیات میں علامات نیند کے بعد زیادہ ہوتی ہیں اور بائیں جانب شدت اختیار کرتی ہیں۔ اثرات میں خواتین کی بیماریوں، زہریلے زخموں اور خون کی خرابی میں بہتری دیکھی گئی ہے۔

Concordant Materia Medica by Frans Vermeulen (1994)

ورمولن کے مطابق لاکیسس کی علامات میں گلے کی جلن، جلد کا نیلا ہونا اور خون کی خرابی شامل ہیں۔ خصوصیات میں مریض کی علامات نیند کے بعد بگڑتی ہیں اور بائیں طرف زیادہ محسوس ہوتی ہیں۔ اثرات میں خواتین کی بیماریوں، خون کی خرابی اور جلدی زخموں میں فائدہ ہوتا ہے۔

The Spirit of Homoeopathy by Rajan Sankaran (1991)

سنکرن نے لاکیسس کو شدید حساس اور زہریلی علامات والے مریضوں کے لیے مفید بتایا ہے۔ علامات میں گلے کی حساسیت، خون کی خرابی اور ذہنی بےچینی شامل ہیں۔ خصوصیات میں علامات بائیں طرف زیادہ ہوتی ہیں اور نیند کے بعد بگڑتی ہیں۔ اثرات میں خواتین کی بیماریوں، زہریلے زخموں اور خون کی خرابی میں بہتری دیکھی گئی ہے۔

Materia Medica by Subrata Kumar Bhattacharya (2000)

بھاٹاچاریہ کے مطابق لاکیسس کی علامات میں خون کی خرابی، گلے کی حساسیت، اور جلدی مسائل شامل ہیں۔ خصوصیات میں علامات بائیں طرف زیادہ اور نیند کے بعد بگڑتی ہیں۔ اثرات میں خون کی بیماریوں، خواتین کی مخصوص بیماریوں اور جلدی خرابیوں میں فائدہ ہوتا ہے۔

متضاد دوائیں

لیڈم، کاربو ویج، اور سلفر اس دوا کے اثرات کو زائل کر سکتے ہیں۔

موافق دوائیں

کالی کارب، لائیکوپوڈیم، اور سیپیا اس دوا کے اثرات کو بڑھاتی ہیں۔

دوائی استعمال کرنے کا بہتر وقت

لاکیسس کا استعمال صبح کے وقت یا علامات کے شدت اختیار کرتے ہی کرنا مؤثر ہوتا ہے، خاص طور پر جب نیند کے بعد علامات بڑھ جائیں۔