ایپس میلیفی کا ایک مشہور ہومیوپیتھک دوا ہے جو شہد کی مکھی (Honeybee) سے تیار کی جاتی ہے۔ اسے خاص طور پر سوجن، الرجی، جلن اور جسم میں پانی بھر جانے (اوڈیما) کی کیفیت میں استعمال کیا جاتا ہے۔ دوا کی تیاری کے لیے تازہ مکھی کو کچل کر اس کا مادہ نکالا جاتا ہے، جسے ہومیوپیتھک اصولوں کے مطابق قلیل اور مسلسل تحلیل (dilution) کے بعد دوا کی شکل دی جاتی ہے۔
Materia Medica Pura by Samuel Hahnemann (1811)
حنین مین نے ایپس میلیفی کا کو خاص طور پر جلن، سوجن اور حساس جلد کی علامات کے لیے بیان کیا ہے۔ علامات میں جسم کے مختلف حصوں پر سوجن، جلن اور سرخی شامل ہیں۔ خصوصیات میں ٹھنڈی اشیاء سے آرام اور گرمی سے علامات کا بڑھنا نمایاں ہے۔ اثرات میں جسمانی بےچینی اور جلدی خارش شامل ہیں۔
Guiding Symptoms by Constantine Hering (1879)
ہیرنگ نے اس دوا کی علامات میں شدید سوجن، خارش اور جلن کو بیان کیا ہے۔ علامات میں آنکھوں کی سوجن، گلے کی جلن اور پیشاب کی تکلیف شامل ہیں۔ خصوصیات میں علامات کا ٹھنڈی اشیاء سے بہتر ہونا اور گرمی سے بگاڑ آنا درج ہے۔ اثرات میں جسمانی سوجن، نیند کی خرابی اور دم گھٹنے جیسی کیفیت شامل ہیں۔
Encyclopedia of Pure Materia Medica by Timothy Allen (1874)
ایلن نے ایپس میلیفی کا کی علامات میں سوجن، جلن اور پیشاب کی دشواری کو بیان کیا ہے۔ علامات میں آنکھوں، چہرے اور گردن کی سوجن شامل ہے۔ خصوصیات میں علامات کا ٹھنڈک سے سکون پانا اور گرمی سے خراب ہونا بیان کیا گیا ہے۔ اثرات میں نیند کی کمی، بےچینی اور جسمانی سوجن شامل ہیں۔
Dictionary of Practical Materia Medica by John Henry Clarke (1900)
کلارک نے اس دوا کو سوجن، الرجی اور یورینری تکالیف کے مریضوں کے لیے موزوں قرار دیا ہے۔ علامات میں جلن، جلد کی خارش اور پیشاب میں جلن شامل ہے۔ خصوصیات میں علامات کا ٹھنڈی ہوا اور پانی سے بہتر ہونا درج ہے۔ اثرات میں جلدی خارش اور جسمانی بےچینی شامل ہیں۔
Lectures on Homeopathic Materia Medica by James Tyler Kent (1905)
کینٹ نے ایپس میلیفی کا کو خاص طور پر سوجن اور الرجی کی حالتوں میں مؤثر قرار دیا ہے۔ علامات میں جلد کی سرخی، سوجن اور جلن شامل ہے۔ خصوصیات میں علامات کا گرمی سے بگاڑ اور ٹھنڈی اشیاء سے سکون آنا نمایاں ہے۔ اثرات میں نیند کی خرابی اور دم گھٹنے جیسی علامات شامل ہیں۔
Pocket Manual of Homeopathic Materia Medica by William Boericke (1906)
بویرک نے ایپس میلیفی کا کو خاص طور پر سوجن، الرجی اور جلدی مسائل کے مریضوں کے لیے مؤثر بتایا ہے۔ علامات میں شدید سوجن، جلن اور پیشاب کی دشواری شامل ہیں۔ خصوصیات میں علامات کا ٹھنڈی اشیاء سے آرام اور گرمی سے بڑھ جانا بیان کیا گیا ہے۔ اثرات میں جلد کی حساسیت اور نیند کی کمی شامل ہیں۔
Nature's Materia Medica by Robin Murphy (1998)
مرفی نے اس دوا کی علامات میں جسم میں سوجن، الرجی کی کیفیت اور خارش کو بیان کیا ہے۔ علامات میں آنکھوں اور چہرے کی سوجن، گلے کی جلن اور پیشاب کی تکلیف شامل ہیں۔ خصوصیات میں علامات کا ٹھنڈی اشیاء سے بہتر ہونا اور گرمی میں شدت اختیار کرنا نمایاں ہے۔ اثرات میں نیند کی خرابی اور دم گھٹنے جیسی کیفیت شامل ہیں۔
Concordant Materia Medica by Frans Vermeulen (1994)
ورمولن نے ایپس میلیفی کا کی علامات میں سوجن، الرجی اور پیشاب کی دشواری کو نمایاں کیا ہے۔ علامات میں آنکھوں، چہرے اور گردن کی سوجن شامل ہیں۔ خصوصیات میں علامات کا ٹھنڈی اشیاء سے بہتر ہونا اور گرمی سے خراب ہونا بیان کیا گیا ہے۔ اثرات میں جلدی خارش اور جسمانی سستی شامل ہیں۔
The Spirit of Homoeopathy by Rajan Sankaran (1991)
سنکرن نے اس دوا کو ان مریضوں کے لیے موزوں قرار دیا ہے جو شدید حساسیت اور الرجی کی کیفیت کا شکار ہوں۔ علامات میں جلن، سوجن اور جلد کی خارش شامل ہیں۔ خصوصیات میں علامات کا ٹھنڈی اشیاء سے آرام اور گرمی سے بگاڑ آنا نمایاں ہے۔ اثرات میں جسمانی بےچینی اور نیند کی کمی شامل ہیں۔
Materia Medica by Subrata Kumar Bhattacharya (2000)
بھاٹاچاریہ نے ایپس میلیفی کا کی علامات میں سوجن، جلن اور پیشاب کی دشواری کو بیان کیا ہے۔ علامات میں آنکھوں کی سوجن، چہرے کی سرخی اور جلدی خارش شامل ہیں۔ خصوصیات میں علامات کا ٹھنڈک سے سکون پانا اور گرمی سے بگاڑ آنا درج ہے۔ اثرات میں جسمانی بےچینی اور دم گھٹنے جیسی کیفیت شامل ہیں۔
متضاد دوائیں
لاکیسس، کینتھیرس اور آرسینک البم ایپس میلیفی کا کے اثرات کو زائل کر سکتی ہیں۔
موافق دوائیں
بیلاڈونا، بریونیا اور نیٹرم میور اس دوا کے اثرات کو بڑھا سکتی ہیں۔
دوائی استعمال کرنے کا بہتر وقت
یہ دوا خاص طور پر دوپہر اور شام کے وقت مؤثر سمجھی جاتی ہے، جب سوجن اور جلن کی علامات شدید ہو جاتی ہیں۔